Wednesday, 14 May 2014

وہی کارواں، وہی راستے، وہی زندگی، وہی مرحلے

وہی کارواں، وہی راستے، وہی زندگی، وہی مرحلے
مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں، کبھی ہم نہیں

نہ وہ شانِ جبرِ شباب ہے، نہ وہ رنگ قہرِ عذاب ہے
دلِ بے قرار پہ ان دنوں، ہے ستم یہی کہ ستم نہیں

نہ فنا مری، نہ بقا مری، مجھے اے شکیلؔ نہ ڈھونڈیئے
میں کسی کا حسنِ خیال ہوں، مرا کچھ وجود و عدم نہیں

No comments: