ہر پل دھیان میں بسنے والے لوگ افسانے ہو جاتے ہیں
آنکھیں بوڑھی ہو جاتی ہیں خواب پرانے ہو جاتے ہیں
ساری بات تعلق والی جذبوں کی سچائی تک ہے
میل دلوں میں آجائے تو گھر ویرانے ہو جاتے ہیں
منظر منطر کھل اٹھتی ہے پیراہن کی قوس قزح
موسم تیرے ہنس پڑنے سے اور سہانے ہو جاتے ہیں
جھونپڑیوں میں ہر اک تلخی پیدا ہوتے مل جاتی ہے
اسی لیے تو وقت سے پہلے طفل سیانے ہوجاتے ہیں
موسم عشق کی آہٹ سے ہی ہر اک چیز بدل جاتی ہے
راتیں پاگل کردیتی ہیں دن دیوانے ہو جاتے ہیں
دنیا کے اس شور نے امجد کیا کیا ہم سے چھین لیا ہے
خود سے بات کیے بھی اب تو کئی زمانے ہو جاتے ہیں
آنکھیں بوڑھی ہو جاتی ہیں خواب پرانے ہو جاتے ہیں
ساری بات تعلق والی جذبوں کی سچائی تک ہے
میل دلوں میں آجائے تو گھر ویرانے ہو جاتے ہیں
منظر منطر کھل اٹھتی ہے پیراہن کی قوس قزح
موسم تیرے ہنس پڑنے سے اور سہانے ہو جاتے ہیں
جھونپڑیوں میں ہر اک تلخی پیدا ہوتے مل جاتی ہے
اسی لیے تو وقت سے پہلے طفل سیانے ہوجاتے ہیں
موسم عشق کی آہٹ سے ہی ہر اک چیز بدل جاتی ہے
راتیں پاگل کردیتی ہیں دن دیوانے ہو جاتے ہیں
دنیا کے اس شور نے امجد کیا کیا ہم سے چھین لیا ہے
خود سے بات کیے بھی اب تو کئی زمانے ہو جاتے ہیں
No comments:
Post a Comment