Wednesday, 14 May 2014

نہ کوئی فال نکالی نہ استخارہ کیا

نہ کوئی فال نکالی نہ استخارہ کیا
بس اک صبح یونہی خلق سے کنارہ کیا

نکل پڑیں گے گھروں سے تمام سیارے
اگر زمین نے ہلکا سا اک اشارہ کیا

جو دل کے طاق میں تو نے چراغ رکھا تھا
نہ پوچھ میں نے اسے کس طرح ستارہ کیا

پرائی آگ کو گھر میں اٹھا کے لے آیا
یہ کام دل نے بغیر اجرت و خسارہ کیا

عجب ہے تو کہ تجھے ہجر بھی گراں گزرا
اور ایک ہم کہ ترا وصل بھی گوارا کیا

ہمیشہ ہاتھ رہا ہے جمال آنکھوں پر
کبھی خیال کبھی خواب پر گزارہ کیا

No comments: