Wednesday, 14 May 2014

میں نعرہ مستانہ ،میں شوقی رندانہ

میں نعرہ مستانہ ،میں شوقی رندانہ
میں تشنہ کہاں جاؤں ،پی کر بھی کہاں جانا
میں سوز محبّت ہوں ،میں ایک قیامت ہوں
میں اشک ندامت ہوں ،میں گوہر یکدانہ
میں طاہر لاہوتی ،میں جوہر ملکوتی
نسوت نے کب مجھ کو اس حال میں پہچانہ
میں شام فروزہ ہوں ،میں آتش لرزہ ہوں
میں سوزش ہجراں ہوں ،میں منزل پروانہ
کس یاد کا صحرا ہوں ،کس چشم کا دریا ہوں
خود طور کا جلوہ ہوں ،ہے شکل قلبانہ
میں حسن مجسم ہوں ،میں گیسسوئے برہم ہوں
میں پھول ہوں شبنم ہوں ،میں جلوہ جانانہ
میں واصف بسمل ہوں ،میں رونق محفل ہوں
اک ٹوٹا ہوا دل ہوں ،میں سحر میں ویرانہ

،،،،،،واصف علی واصف

No comments: